کرونا وائرس/کووڈ۔19: ہسپتال کا رخ کب کرنا چاہیئے؟

کرونا وائرس/کووڈ۔19: ہسپتال کا رخ کب کرنا چاہیئے؟

Read in English

کووڈ۔19 ایک عالمی وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے جس نے تقریبا 169,000 افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ڈاکٹرز، سائنس دان اور محقیقین اس کا علاج دریافت کرنے اور ویکسین بنانے میں لگے ہیں مگر اب تک کامیاب نہیں ہو چکے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید افراد اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ آج کے مطابق پاکستان میں تقریبا 304 افراد اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں جن میں سے 2 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ 

پوری دنیا میں ہی ہنگامی صورتحال ہے اور اس بیماری سے متعلقہ علم کے فقدان کے باعث ضروری اقدامات بھی صحیح سے نہیں کیے جا رہے۔ ہسپتالوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں ہیں جو اس انفیکشن میں مبتلا ہونے کے شک میں طبی امداد حاصل کرنے ڈاکٹرز کی طرف رجوع کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ایسی صورت میں حالات سے باخبر رہنا اور اس چیز کو سمجھنا کہ اگر کرونا وائرس کا انفیکشن ہو گیا ہے تو کیسے برتاو کرنا ہے بے حد ضروری ہے۔ محض نزلہ زکام کی بنیاد پر رش ست بھرپور ہسپتالوں کا رخ کرنا سراسر خطرے سے خالی نہیں لہذا پہلے آن لائن ڈاکٹرز سے رابطہ کریں اور دیکھیں آیا کہ آپ واقعی اس بیماری کا شکار ہیں بھی یا نہیں؟ اس کے بعد ہی ہسپتال کا رخ کریں۔ شفا فار یو یہ آن لائن مشورے کی سہولت بخوبی فراہم کر رہا ہے اور آپ کو اس سے ضرور استفادہ حاصل کرنا چاہیے۔ گھر بیٹھے ڈاکٹر سے مشورہ کیا جا سکتا ہے اور آپ اپنی علامات کے بارے میں مستند ڈاکٹرز سے رجوع کر کے تسلی بخش جواب حاصل کر سکتے ہیں۔ دیگر اہم باتیں مندرجہ ذیل ہیں: 

۔ ہو سکتا ہے کہ آپکو محض موسمی نزلہ زکام ہو۔ 

۔ یا کوئی اور مسئلہ ہو جو ایسے نمودار ہوتا ہے۔ 

لیکن اگر پھر بھی آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کووڈ۔19 کا شکار ہیں تو آپ مندرجہ ذیل علامات سے گزر رہے ہوں گے: 

۔ کسی اور بیماری کی عدم موجودگی میں مستقل اور تیز بخار۔

۔ مستقل خشک کھانسی جو آہستہ آہستہ مزید خراب ہو رہی ہو۔

۔ سانس میں دشواری جو وقت کے ساتھ مزید خراب ہو۔ 

۔ اگر آپکی عمر 60 سال سے ذیادہ ہے اور مندرجہ بالا علامات میں سے کسی کا شکار ہوں۔ 

۔ آپ کسی اور دیرینہ بیماری میں مبتلا ہوں جیسا کہ بلڈ پریشر، شوگر، دل کے امراض یا کینسر۔ 

۔ بعض افراد میں یہ بیماری کافی سنگین مسائل کا باعث بن چکی ہے جن میں گردوں کا فیل ہو جانا اور خون بہنا شامل ہیں مگر اس کے امکانات کافی کم ہیں۔ 

علامات کا پتہ لگانے کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اب ہسپتال جایا جائے یا نہیں؟ اصل میں ایمرجنسی صورتحال کونسی ہے اور ایسے میں کونسے اقدامات لینے چاہئیں؟ پوری دنیا میں ڈاکٹرز یہ مشورہ دے رہے کہ جب تک سانس میں شدید دشواری نہ پیدا ہو جائے تب گھر میں رکا جائے۔ ایمرجنسی امداد حاصل کرنے کیلئے متعلقہ نمبر پر رابطہ کیا جائے۔ لیکن اگر آپ محض نزلہ زکام کا شکار ہیں تو بہتر یہ ہے کہ آپ گھر میں رکے رہیں۔ 

۔ عمر رسیدہ افراد اور وہ افراد جو کسی۔اور بیماری میں مبتلا ہوں ان سے دور رہیں۔

۔ ہاتھوں کی صفائی ستھرائی کا بے حد خیال کریں۔ 

۔ کھانے پینے سے قبل اپنا ہاتھ منہ صابن سے صاف کریں۔ 

۔ چھینکتے یا کھانستے ہوئے منہ اور ناک کو بازو یا رومال سے ڈھانپیں۔ 

۔ جراثیم کش سینیٹائیزر کا استعمال کریں۔ 

۔ بھیڑ میں جاتے ہوئے ماسک کا استعمال کریں۔ 

۔ اپنی ذاتی اشیا کو شیئر کرنے سے گریز کریں۔ 

ہسپتال پہلے سے ہی ایمرجنسی کا شکار ہیں لہذا مشتبہ افراد ہسپتال جانے سے پہلے انتظامیہ کو آگاہ کریں تاکہ مناسب اقدامات لیے جا سکیں۔ احتیاط زندگیاں بچا سکتی ہے جبکہ جلد بازی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے لہذا سمجھداری اور تحمل سے کام لیں۔ 

علاوہ ازیں یہ پیغام ہمارے لیے بے انتہا ضروری ہے لہذا کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے یہ چیز جاننے کی کوشش کریں کہ کیا واقعی آپ اس وائرس کی علامات کا شکار ہیں بھی یا نہیں۔ اس کیلئے آن لائن ڈاکٹرز سے مشورہ کریں اور لیب ٹیسٹس پر بھی ڈسکاونٹ حاصل کریں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.