کورونا وائرس کا علاج:

کورونا وائرس کا علاج:

Read in English

کورونا وائرس دور حاضر میں WHO  اور مختلف حکومتوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے جیسا کہ لوگ ڈرتے ہیں کے دنیا کو اس وباء کا سامنا ہے۔ حالانکہ کورونا ایک نیا وائرس نہیں ہے کیونکہ یہ 1960 میں دریافت ہو چکا تھا اس کی نئی اور مہلک اقسام گزشتہ بیس سالوں میں دریافت ہو چکی ہیں۔ ان مہلک وائرسز میں SARS CoV, MERSCoV اور 2019 n cOv قابل ذکر ہیں۔ 2004 میں چین میں پھیلنے والا SARS CoV اور 2012 میں سعودیہ کو لپیٹ میں لینے والا MERS CoV کو بھرپور کامیابی کے ساتھ روک لیا گیا تھا مگر یہ جدید 2019 CoV-n بے لگام پھیل رہا ہے اور اب تک چین اور مشرقی ایشیائی ممالک کے کافی حصون کو اپنی گرفت میں لے چکا ہے۔ یہ انتہائی تیزی سے پھیلنے والا وائرس ہے متاثرہ شخص سے 3 فٹ کے فاصلے میں بذریعہ زکام کھانسی اور کسی جراثیم آلود سطح کو چھونے تک سے پھیل سکتا ہے۔ یہ رسپائریٹری نظام میں خرابی مثلا برونکائٹس اور نمونیا جیسی بیماریاں کرواتا ہے۔

بڑی عمر کے لوگوں میں یہ وائرس زیادہ مہلک امراض جیسا کہ کینسر اور سکرلیروسس کا باعث بنتا ہے ۔ نئے ہونے کی وجہ سے طبی ماہرین اس کے بارے میں کم ہی جانتے ہیں۔

وائرس کے طریقہ ہائے علاج کیا ہیں؟

فی الوقت اس کا کوئی علاج یا  مستند ویکسین میسر نہیں جس سے اس کا علاج کیا جا سکے۔ کچھ دوا ساز ادارے اور لیبز نے اس بات کا دعوی تو کیا ہے کے ان کے پاس اس کی دوا موجود ہے لیکن اس کا اثر ان کے اس دعوے کو سچا ثابت نہیں کرتا۔ بہت ساری لیبز اور حکومتیں اس کی افزائش پر کام کر رہی ہیں تا کہ اس کا علاج ڈھونڈا جا سکے۔ جبکہ ہسپتال میں موجود مریضوں کو علامتی علاج دیا جا رہا تا کہ مزید پچیدگیوں سے بچایا جا سکے اور اسی نہج پر مریضوں کو الگ تھلگ رکھا جا رہا ہے۔ 

رسپائریٹری نظام میں خرابی کے باعث جنم لینے والی علامات کا علاج:

تقریبا 25 فیصد افراد جو اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں ان میں نمونیا جیسے سانس کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جن میں پھیپھڑوں کی سوزش ان کے افعال کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ ان علامات کو کم کرنے کے لیے پین کلرز تجویز کیے جاتے ہیں ساتھ ساتھ سانس کی بحالی کے لیے آکسیجن ماسکس اور وینٹیلیٹر کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار نے بہت سارے لوگوں کی جان بچائی ہے اور خاصا نتیجہ خیز بھی ثابت ہوا ہے۔ 

دیگر علامات کا علاج: 

باقی کی علامات میں بخار، کھانسی، پٹھوں میں درد، ڈائریا اور گلا خراب شامل ہیں۔ ان تمام علامات کو علیحدہ علیحدہ مناسب ادویات سے ٹھیک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان میں پین کلرز سے لیکر خوراک میں کچھ تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔ 

علاج کیلئے ایچ۔آئی۔وی کی۔ادویات کا استعمال: 

بنیادی طور پر ایچ۔آئی۔وی کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات جن کا نام لوپیناور اور ریٹوناور ہے، کو بھی کورونا وائرس کے علاج کیلئے استعمال کیا گیا ہے جس کے نتائج نے سب کو حیرت زدہ کیا ہوا ہے۔ انہی دو ڈرگز کو SARS CoV کی وبا کے دوران بھی استعمال کیا گیا تھا لہذا محقیقین یہ خیال کرتے ہیں کہ شاید یہ دونوں ادویات اس صورتحال میں بھی مددگار ثابت ہوں! مگر تحقیق ابھی جاری و ساری ہے۔ 

کورونا وائرس کی وجہ سے کئی ممالک میں اس کے انتہائی تیز پھیلاو اور مہلک مرض کے باعث ہنگامی بنیادوں پر ایمرجنسی صورتحال کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ لیکن اس کے چند علاماتی علاج موجود ہیں۔ تاہم کوئی ٹھوس علاج یا ویکسین فی الحال بنائی نہیں جا سکی مگر اس پہلو پر بھی بے شمار تحقیقات کی جا رہی ہیں اور امید ہے کہ چند ماہ میں ہی اس پر کافی ترقی کر لی جائے گی۔ لہذا فی الفور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے احتیاطی تدابیر پر عمل سب سے اولین ترجیح ہے!

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.