ہاتھوں اور پاوں کے مسوں کا گھریلو علاج

ہاتھوں اور پاوں کے مسوں کا گھریلو علاج

 
مسوں کو عام طور پر زیر بحث کم ہی لایا جاتا ہے لیکن ان کی اکثریت کافی ذیادہ ہے کہ تقریبا ہر شخص اپنی زندگی میں ایک نہ ایک موقع پر اس کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہ ہیومین پیپلوما وائرس-جو کہ اکثر کینسر کا باعث بھی ہوتا ہے-کی ایک اور قسم ان موہکوں کا باعث بنتا ہے۔ پاوں کے تلووں کو متاثر کرنے والے مسے عموما خود ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ چونکہ یہ بنیادی طور پر پاوں کے تلوے پر بنتے ہیں تو ان کی گروتھ اندر کی جانب ہوتی ہے۔ 
 
ان مسوں کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ ان پر کالے رنگ کے سوئی کے منہ جتنے دھبے پائے جاتے ہیں۔ یہ کالے دھبے خون کی نالیوں کے جلنے سے بنتے ہیں اور انہیں میڈیکل کی اصطلاح میں وارٹ سیڈز کہا جاتا ہے۔ ان کی وجہ سے کھڑے ہونے یا چلنے پر درد بھی ہوتی ہے اور اس وجہ سے بعض اوقات پین کلرز بھی دی جاتی ہیں۔ علاج کیلئے کرایو تھراپی، سکیلپل کے ذریعے اسے نکال دینا اور سیلیسیلک ایسڈ شامل ہیں۔ تاہم کسی بے سکونی کی عدم موجودگی میں یہ خود بخود بنا علاج کے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ یہ عموما وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اس کی منتقلی سب سے ذیادہ چھوٹے چھوٹے کٹ یا چوٹ کے ذریعے ہوتی ہے۔ نمی اور گیلا پن اس کی منتقلی کو مزید آسان کر دیتا ہے۔ 
 
اس قسم کے مسوں سے بچنے کیلئے نمی اور پانی والی جگہوں پر بالخصوص جوتے پہن کے رکھنے چاہییں تاکہ پسینہ سے بچا جا سکے اور پاوں کی صفائی ستھرائی بھی بے حد مفید ہے۔ اگر آپ کے پاوں میں پسینے کا شدید مسئلہ ہے تو اپنے موزوں کو روزانہ تبدیل کرنا چاہییں۔ یہ مسے ایک شخص سے دوسرے شخص تک پھیل سکتے ہیں لہذا اپنے ناخن تراش شیئر کرنے سے گریز کریں۔ اپنے مسوں کو کھینچنے سے پرہیز کریں ایسا کرنے سے خون نکل سکتا ہے۔ آئیے ہم ان مسوں کے حل کیلئے کچھ قدرتی تراکیب لو زیر غور لے کر آتے ہیں: 
 
1۔ بغیر ڈاکٹر کی پرچی پر دستیاب ادویات جن سے یہ مسے جھلس کر گر جاتے ہیں میں سیلیسیلک ایسڈ شامل ہوتا ہے جو جیل یا پیچ دونوں شکلوں میں مل جاتا ہے۔ مسوں پر یہ دوائی 48۔24 گھنٹے تک لگا کر چھوڑ دیں۔ 
۔ بعض افراد ان ادویات سے صحت یاب ہو جاتے ہیں اور بعض لوگوں کو آرام نہیں آتا۔ 
۔ ڈاکٹر سیلیسیلک ایسڈ کی مقدار کو بڑھا بھی سکتا ہے جو ذیادہ موثر ہوگا۔ 

2۔ فریزنگ سپرے: 

۔ فریزنگ سپرے بھی کرایو تھراپی کی طرح لکویڈ نائٹروجن پر مشتمل ہوتے ہیں جو مسوں پر ایک تہہ بنا کر کچھ عرصے میں انہیں گرا دیتے ہین۔ 

3۔ سیب کا سرکہ: 

۔ایک اور طریقہ ہائے علاج سیب کا سرکہ بھی ہے جس میں روئی کو اس میں ڈبو کر مسوں پر دن میں دو بار تھوڑی دیر کیلئے رکھا جاتا ہے۔ سرکہ میں موجود اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی وائرس خصوصیات ان مسوں کو ختم کر دیتی ہیں۔ 
 
ان تجاویز کے استعمال کے باوجود مسئلے کی صورت میں شفا فار یو کے ذریعے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ اور اگر آپ کے مسوں سے آپکے چلنے پھرنے میں دشواری آ رہی ہے تو ان حربوں کو استعمال کرنے کی بجائے سیدھا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.