اے۔ایل۔ایس کی بیماری کو کیسے مات دی جائے؟

اے۔ایل۔ایس کی بیماری کو کیسے مات دی جائے؟

Read in English

اےمائیوٹرافک لیٹرل سکرلوسس، جسے عام طور پر اے۔ایل۔ایس کہا جاتا ہے، کی بیماری میں موٹر نیورونز کی موت واقع ہو جاتی ہے جس سے حرکات و سکنات میں آہستہ آہستہ انتہائی کمی آ جاتی ہے۔ اسے موٹر نیورون ڈیزیز بھی کہا جاتا ہے، ذیادہ تر کیسز میں اس کی وجہ اور آغاز کا نقطہ معلوم کرنا انتہائی مشکل ہے مگر ماحولیاتی اور جینیاتی عوام کا رد و بدل اس بیماری کا باعث بنتا ہے۔ ابھی تک اس بیماری کا کوئی مستقل علاج موجود نہیں مگر اس کی علامات کو کم کرنے کیلئے مختلف ادویات دی جاتی ہیں۔ 

اے۔ایل۔ایس کی علامات: 

سب سے پہلی علامت ذیادہ تر بازو یا ٹانگ میں کمی یا نگلنے اور بولنے میں دشواری شامل ہے۔ تقریبا آدھے سے زیادہ مریضوں نے اپنی ابتدائی علامات میں سوچنے میں مسئلہ، رویوں میں تناو اور درد بتائی ہے۔ آخری مراحل میں یہ علامات شدت اختیار کر کے چلنے پھرنے، بولنے، نگلنے اور سانس لینے تک کو مشکل بنا دیتے ہیں۔ 

اے۔ایل۔ایس کو شکست دینا: 

2014 کے آئس بکٹ چیلنج کے بعد شہرت حاصل کرنے والی یہ بیماری خاصے برے الفاظ میں جانی جاتی ہے۔ ایک گولفر نے فلوریڈا میں اس چیلنج کا آغاز کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے پوری دنیا میں مقبولیت حاصل کر لی اور اس بیماری کے علاج کی تحقیق کیلئے قریبا 220 ملین ڈالر جمع کر لیے گئے۔ اس کے علاج میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اسے علامات کے آغاز سے قبل تشخیص کرنا ناممکن ہے۔ اس کے علاج کی تحقیق میں اس کی وجوہات کا پتہ لگانا اور اور اس کی علامات سے قبل تشخیص شامل ہے۔ 2017 میں ایف۔ڈی۔اے نے اے۔ایل۔ایس کے علاج کیلئے ایک دوا ایڈیراوون کو اپروو کیا جو کہ آئی۔وی دی جاتی ہے۔ اور اب تحقیق کی جا رہی ہے کہ اس کا علاج کسی منہ کے رستے سے لی جانے والی دوا سے بھی کیا جا سکے۔ 

جہاں تک مستقبل کی بات ہے تو محققین اے ایل ایس کے علاج کے لئے ٹائروسین کائنیز انہیبیٹر مثلا مسیٹینب جیسی کوئی دوا بنانے کی کوشش میں ہیں۔

یورپی محققین اس کے متوقع نتائج کے بارے میں تحقیق شروع کر چکے ہیں اور ابتدائی نتائج سے پر امید بھی ہیں۔

 علاوہ ازیں امریکی محققین 5 بنائی گئ ادویات کے اثر کا جائزہ لے رہے ہیں۔ 5 دوا ساز کمپنیاں اس بات کی تحقیق میں ہیں کہ بیماری کی وجوہات کو جانا جائے اور اس کے اثر کو زائل کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس بیماری کے نسبتا نایاب ہونے کی وجہ سے اور اس کے تشخیصی علامات میں مشکل کی وجہ سے مارکیٹ میں اس کا علاج ابھی تک بہت مشکل ہے۔ اسی وجہ سے بڑی دوا ساز کمپنیاں زیادہ خرچہ نہیں کرتی جبکہ چھوٹی بائیو ٹیک لیبز اسکا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے ذرائع سے محروم ہیں۔ اس کی تحقیق میں ذیادہ پیسہ درکار ہے جو کہ محض بڑی بڑی دوا ساز کمپنیاں ہی انویسٹ کر سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میساچیوسٹس جنرل ہاسپٹل 2020 کے ابتدائی مہینوں میں اے۔ایل۔ایس کا علاج ڈھونڈنے کی غرض سے کچھ پلیٹ فارم ٹرائل کا آغاز بھی کر رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں ذیادہ زور اس بات پر ہے کہ اس بیماری میں مبتلا افراد کی تشخیص کی جا سکے اور اسی وجہ سے بعض ہیلتھ انسٹیٹیوٹ علیحدہ سے ان افراد کا ریکارڈ بھی جمع کرتے ہیں جو کہ اس بیماری کا شکار ہیں۔ اس سے اس بیماری کے پیٹرن کو جانچنے میں مدد ملتی ہے۔ ان علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بیماری کا علاج دریافت کرنا نسبتا ذیادہ آسان ہے۔ 

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.