ڈیکسامیتھاسون کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

ڈیکسامیتھاسون کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

Read in English

کرونا وائرس کے آنے سے قبل بھی ہسپتالوں میں مختلف ادویات کا فقدان پایا جاتا رہا ہے۔ تاہم اس وائرس کی ابتدا کے بعد مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر یہ فقدان مزید تیزی اختیار کر چکا ہے۔ 

اس وبا نے پہلے سے موجود فقدان کو نہ صرف مزید خراب کیا بلکہ کچھ بالکل نئے بحران بھی سامنے آنے لگے۔ اس دوا کے ابتدائی ٹرائلز میں دیکھا گیا کہ وینٹیلیٹرز پر موجود بے حد بیمار مریضوں پر اس دوا کے اثرات حیران کن تھے مگر ان افراد میں، جو کہ بیماری کی معمولی سی علامات کا شکار تھے، میں کوئی فائدہ نہ دیکھا گیا۔

اس غیر حتمی اور ابتدائی نتائج کے بعد ہی اس دوا کی مارکیٹ میں شارٹیج ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ بالکل ناپید ہونے کے قریب آ پہنچی ہے۔ 

ڈبلیو۔ایچ۔او اور کچھ ممالک کی جانب سے کرونا کے مریضوں میں سٹیرائڈ کے استعمال میں تنبیہہ بھی کی گئی ہے۔ ڈیکسامیتھاسون ہماری مدافعتی عمل کو بہت حد تک کم کر دیتی ہے جس کے باعث ان افراد میں بہتری دیکھی جاتی ہے جن کے پھیپھڑے بے لگام مدافعتی عمل کی زد میں بری طرح پھنس چکے ہوتے ہیں۔ اور یہ عمل صرف بیماری کے آخری اور شدید مراحل میں دیکھا جاتا ہے۔ علاج کے دوران یہ دوا دس دن کے لیے مریضوں کو دی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ دوا آسانی سے عوام کو دستیاب بھی ہے۔ 

تاہم یہ بات واضح رہے کہ ہر کوئی اسے خرید کر گھر میں مت رکھے۔ ڈیکسامیتھاسون ایسے مریضوں کیلئے بالکل کارگر ثابت نہیں ہوئی جو وائرس کی معمولی علامات کا شکار ہیں۔ قطع نظر اس کے لوگوں نے بے دریغ اس ڈرگ کی ذخیرہ اندوزی شروع کر دی ہے تاکہ اس سے بھرپور منافع کمایا جا سکے۔ متعلقہ افراد نے دوا کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کر دیا ہے مگر یہ در حقیقت انہی لوگوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ 

ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کی کئیر سے متعلق بہت سے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جن میں  مریضوں میں پیچیدگیاں سب سے اہم ہیں۔ علاوہ ازیں علاج میں تاخیر کے باعث مریض مزید بگڑ جاتے ہیں۔ 

ڈیکسامیتھاسون کا طریقہ عمل کافی دشوار ہے اور اسے مریض کے ریسپونس اور بیماری کی نوعیت کے مطابق دیا جاتا ہے۔ یک دم اس کو بند کرنے سے بہت سنگین مسائل پیدا ہو سکتے جو کہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹرز ان بڑے اثرات سے بچنے کیلئے دوا کی مقدار کو آہستگی سے کم کرتے ہیں۔ لہذا اسے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر لینا سراسر غلط ہے۔ 

سٹیرائڈ جیسا کہ ڈیکسامیتھاسون کے لمبے عرصے تک استعمال کے باعث جلد پتلی ہونے لگتی ہے، جسم کمزور اور خون بہہ کر نیل پڑنا عام ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ منہ پہ بال، ماہواری کے مسائل اور مردانہ کمزوری بھی انہی کے چند سائیڈ ایفیکٹس میں سے ہیں۔ مزید لمبے عرصے تک استعمال اور ذیادہ خطرناک نتائج لا سکتا ہے جیسا کہ گردوں اور جگر کا فیل ہو جانا، جسم میں کولیسٹرول کی ذیادتی، کینسر اور سیپٹک شاک وغیرہ۔ ان سب کے باوجود اب تک لوگ اس دوا کو سٹاک کرنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ 

اس وبا میں ایسی ادویات میں نمایاں کمی جاری رہے گی۔ ایک میٹنگ میں اس بات کو زیر بحث لایا گیا کہ ادویات اور ٹیکنالوجی میں کمی کو کم کرنے کیلئے شعبہ صحت کو بھرپور تگ و دو کرنی پڑے گی۔ حکام بالا کو اس مسئلے کے حل کیلئے ضرور سد باب کرنا چاہیئے۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.