کورونا وائرس سے صحت یابی

کورونا وائرس سے صحت یابی

 
کووڈ19 اب کسی تعارف سے ماورا ہے۔ اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے حتی کہ شعبہ طب کی انتظامی صلاحیات اور میڈیکل نظام اس کے ہاتھوں کمزور دکھائی دینے لگے ہیں۔ ذیادہ تر ممالک جن میں یو۔ایس، یو۔کے، اٹلی، سپین، جرمنی اور فرانس سرفہرست ہیں معاشی اور صحت کے لحاظ سے بحران کا شکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان، انڈیا اور دیگر جنوبی ایشیا سے منسلک ممالک بھی بروقت انتظامات کی عدم موجودگی کے باعث ایسے ہی بحران کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لوگوں میں اس بیماری کے حوالے سے کافی شبہات پائے جاتے ہیں جن میں سے اس کے علاج معالجے اور صحت یابی سے متعلق شکوک کو اس شمارے میں دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ 

کووڈ19 ہمیں کیسے متاثر کرتی ہے؟ 

کووڈ19 ہمارے سانس کے ذریعے ہمارے ریسپائیریٹری سسٹم اور اس سے منسلک اعضاء میں انفیکشن کا باعث بنتا ہے جس سے نزلہ زکام جیسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ عام علامات میں آنکھوں میں سوزش(کنجنکٹیوائٹس)، خشک کھانسی، سانس میں دشواری، سر درد اور بخار شامل ہے۔ جسم میں داخل ہو کر یہ وائرس آہستہ آہستہ ہمارے پھیپھڑوں میں انفیکشن کے ذریعے ہماری سانس کی نالیوں کو مکمل طور پر بند کر دیتا ہے۔ جس سے ہمارے ریڈ بلڈ سیلز تک پہنچنے والی آکسیجن کی مقدار خاصی کم ہو جاتی ہے۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو ہمارے پھیپھڑے فیل بھی ہو سکتے ہیں جس سے انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ 

اس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟ 

ہسپتال محض سانس میں دشواری کی شکایت سے آنے والے مریضوں کو داخل کرتے ہیں کیونکہ یہ افراد ذیادہ سنگین نتائج کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اگر کوئی شخص سانس کی تکلیف سے ہسپتال آتا ہے تو اسکے کچھ ٹیسٹس کیے جاتے ہیں تا کہ پھیپھڑوں کی حالت کا اندازہ لگایا جا سکے۔ علاج کیلئے محض ان ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جن سے علامات ماند پڑ سکیں جیسا کہ پین کلرز وغیرہ۔ اگر ٹیسٹ کے ذریعے پھیپھڑوں کی حالت کافی خراب نظر آئے تو وینٹیلیٹر کے ذریعے آکسیجن سپلائی کی جاتی ہے تاکہ انہیں فیل ہونے سے بچایا جا سکے۔ اسطرح ہمارے نظام مدافعت کو انفیکشن سے لڑنے کیلئے مزید وقت مل جاتا ہے۔ 

کیا گھر پر اسکا علاج ممکن ہے؟ 

ہر پانچ میں سے 4 متاثرہ افراد کو میڈیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت نہیں پڑتی لہذا ذیادہ تر افراد اپنے آپکو گھروں تک محدود کر لیتے ہیں۔ اگر آپ اس کا شکار ہو چکے ہیں تو آپکو چاہئیے کہ آپ اپنے آپکو کسی کمرے تک محدود کر لیں اور مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں: 
۔ سر درد اور بخار کی صورت میں پیراسیٹامول یعنی پیناڈال کا استعمال کریں۔ 
۔ بخار کی صورت میں اپنے ماتھے پر گرم کپڑے سے پٹیاں بھی کی جا سکتی ہیں۔ 
۔ آنکھوں میں سوزش کے لیے نیچرل ٹئیرز کا استعمال کریں یا آنکھوں پر برف کی ٹکور کریں۔ 

مستقبل میں کورونا وائرس کے علاج میں کیا کیا شامل ہو سکتا ہے؟ 

محقیقین فی الوقت اس بیماری کے خلاف ویکسین بنانے میں لگے ہوئے ہیں مگر ابھی بھی اس کی حتمی شکل آنے میں قریبا 1 سے 1.5 سال تک لگ سکتا ہے۔ بہت سی ادویات پر بھی تحقیق جاری ہے جن میں سے فیویلاور اور کلوروکوین کے کافی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ حتی کہ ساوتھ کوریا اور چائنہ میں فیویلاور کو اس بیماری کے علاج میں استعمال کیلئے مستند قرار دے دیا گیا ہے۔ سائنس دان بہت سی حالیہ اینٹی وائرل ادویات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ انہیں اس بیماری کے علاج کیلئے پرکھا جا سکے۔ 

ہمیں کن احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے؟ 

20 سیکنڈ کیلئے باقاعدگی سے ہاتھ دھوئے جائیں
چہرے کے کسی بھی حصے کو چھونے سے گریز کیا جائے 
 بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلا جائے
 کھانستے یا چھینکتے وقت منہ کو بازو یا کپڑے سے ڈھانپا جائے
 مصافحہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے 
ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ دو یا زائد علامات کی صورت میں اپنے قریبی ڈاکٹر سے رجوع کریں تا کہ جلد تشخیص ممکن ہو سکے۔ بروقت احتیاط علاج سے بہت بہتر ہے لہذا اس وبا کی کیفیت میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بے حد ضروری ہے۔

Recommended Packages

Farah Jassawalla

Farah Jassawalla is a graduate of the Lahore School of Economics. She is also a writer, and healthcare enthusiast, having closely observed case studies while working with Lahore's thriving general physicians at their clinics.