پتے کی سوزش(کولیسسٹائیٹس) اور اس کی علامات

پتے کی سوزش(کولیسسٹائیٹس) اور اس کی علامات

 
پتے کی سوزش/انفلیمیشن جسے میڈیسن کی اصطلاح میں کولیسسٹائیٹس کہا جاتا ہے اور پتے کو اپنڈکس کی طرح جسم سے بغیر کسی خاص نقصان کے نکالا جا سکتا ہے۔ پتہ جسم میں جگر کے بالکل نیچے پڑا ہوتا ہے اور یہ چھوٹی آنت میں چکنائی والی اشیاء کے ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔ چکنائی سے بھرپور اشیاء پتے میں موجود بائل کی مدد سے ہضم ہوتی ہیں اور پتے کی درد بھی بالخصوص چکنائی والی اشیاء کے استعمال کے بعد جنم لیتی ہے۔ پتے کی پتھری کے باعث بائل چھوٹی آنت تک نہیں پہنچ پاتا جس کے نتیجے میں بائل پتے میں جمع ہونے لگتا ہے جس سے پریشر اور سوزش پتے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ انفیکشن کا باعث بھی بنتی ہے۔ انفیکشن کے بعد پتے کا نکالنا غالبا ایک فائدہ مند طریقہ علاج ہے۔ 
 
اکثر اوقات اس مسئلے کے شکار افراد میں چکنائی والی چیزوں کے استعمال کے بعد میں درد، قے اور متلی کا احساس ہوتا ہے۔ یہ علامات کچھ دیر کے لیے رہنے کے بعد دوبارہ بہتر ہو جاتی ہیں۔ اور یہ اٹیک اکثر و بیشتر لوگوں کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔ ان حالات میں سرجری کی طرف رجوع ہی بہتر طریقہ کار ہے مگر ایمرجنسی کی بجائے کسی اور دن! چونکہ یہ اٹیک انفیکشن کی صورت اختیار کر کے مہلک پیچیدگیوں کا باعث بن سکتے ہیں لہذا اس موقع پر ہی سرجری ان مہلک انجام سے بچا سکتی ہے۔ اگر یہ علامات طبی امداد سے بہتر نہ ہو سکیں تو ایمرجنسی سرجری بھی کرنی پڑ سکتی ہے جس سے مزید خطرناک نتائج سے بچا جا سکتا ہے۔ 
 
کولیسسٹائیٹس کے اٹیک کے دوران متاثرہ شخص کو پیٹ کے بالکل درمیان میں چھاتی کی ہڈی کے اختتامی حصہ میں شدید درد ہونے لگتی ہے جو پیٹ کے دائیں جانب اور پوری کمر کے اردگرد پھیل بھی سکتی ہے۔ درد کے ساتھ ساتھ متلی اور قے بھی انتہائی عام شکایت ہے۔ بخار اور آنکھوں کی پیلاہٹ جسے جانڈس کہتے ہیں شدید کولیسسٹائیٹس کی علامات ہیں۔ خدشاتی عناصر میں جینیاتی عوامل، موٹاپا، خواتین، شوگر، حمل اور بڑھتی عمر شامل ہے۔ مندرجہ بالا علامات کی صورت میں ڈاکٹر چند خون کے ٹیسٹ تجویز کرے گا اور ساتھ میں ایک الٹراساونڈ، سی۔ٹی یا ایم۔آر۔آئی ایبڈومن کولیسسٹائیٹس کی تشخیص کو کنفرم کر دے گا۔ 
 
اگر آپ کو اس قسم کی کسی علامت کا سامنا ہے تو ابھی ایمرجنسی میں رابطہ کریں تاکہ چند ٹیسٹ کروا کر تشخیص تک بروقت پہنچا جا سکے اور فوری علاج ممکن ہو۔ علاج میں خون کے ذریعے اینٹی بائیوٹکس اور دیگر فلوڈز شامل ہیں تاکہ انفیکشن کو کنٹرول کر کے سرجری پلین کی جا سکے۔ بسا اوقات یہ اٹیک محض اینٹی بائیوٹک اور چکنائی سے پرہیز کے ذریعے بالکل ٹھیک ہو جاتا ہے اور سرجری کی نوبت پیش نہیں آتی مگر اگر یہ علامات دیرپا ہوں اور شدت اختیار کر لیں تو سرجری کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔ سرجری کے بعد چکنائی والی اشیا سے پرہیز انتہائی اہم ہے۔ اس قسم کے مسائل کے لیے آج ہی شفا فار یو کے ڈاکٹرز سے رابطہ کریں اور ان سے نجات پائیں!

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.