کورونا وائرس ویکسین: کب تک توقع رکھی جائے ؟

کورونا وائرس ویکسین: کب تک توقع رکھی جائے ؟

 
اگر ہر کوئی سمجھداری سے تمام احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلہ اختیار کر لے تب بھی کورونا وائرس کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں۔ احتیاطی تدابیر اس وائرس کے پھیلاو اور اس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد کو کم کر سکتی ہیں مگر اسے مکمل طور پر قابو میں رکھنا مشکل ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق بہت ذیادہ مقدار میں ٹیسٹس اور احتیاط برتنے سے ہی اس مسئلے کو ابتدائی طور پر قابو میں کیا جا سکتا ہے لہذا شفا فار یو کے ذریعے اپنی اور اپنی فیملی کی سکریننگ کروائیں۔ ماہرین کے مطابق اس وبا کی دوسری لہر جو کہ 2020 کی سردیوں میں متوقع ہے وہ سابقہ وباوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ذیادہ حد تک جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ انہی وجوہات کے باعث سائنسدان اس وائرس کے خلاف ویکسین بنانے کے عمل میں سرگرم ہیں لیکن اس بات کا حالیہ طور پر کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ ویکسین کب تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔ 

ابھی تک کیا کیا جا چکا ہے؟

جنوری 2020 میں چین کے محققین نے اس وائرس کے جینیاتی مادے کی ترتیب کے بارے میں پوری دنیا کو آگاہ کیا تھا تا کہ اس وائرس کو لیبارٹری میں تیار کیا جاسکے جس سے ویکسین بنانے کے عمل کو شروع کر دیا گیا۔ محققین کو پتہ چلنے والی معلومات میں سے سب سے ابتدائی بات یہ پتہ چلی کہ اس وائرس کا جینیاتی مادہ سارز وائرس سے تقریبا 80 سے 90 فیصد تک مشابہت رکھتا ہے۔ حالیہ دنوں میں میں 20 سے 40 تک ویکسینز تیار کی جا چکی ہیں جن میں سے 2 کو انسانوں میں مشاہدے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے اور بقیہ جانوروں میں زیر تحقیق ہیں۔ 

کووڈ 19 کی ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟ 

تمام ویکسینز قطع نظر بیماری کے ایک ہی قاعدے پر کام کرتی ہیں۔ ویکسین جراثیم کی نیم خطرناک حالت کو کم ڈوز میں ہمارے نظام مدافعت تک پہنچتی ہیں جس سے جراثیم کش اینٹی باڈیز جنم لیتی ہیں۔ اس عمل کو امیونائزییشن کہتے ہیں جسے ماضی میں بہت سی بیماریوں کے لیے کامیابی سے حاصل کیا جا چکا ہے مگر لائیو وائرسز اپنے آپکو ارتقائی عمل کے ذریعے بدلنے کے اہل ہوتے ہیں جس سے ان کا مزید نقصان ہو سکتا ہے اور یہی مسئلہ اس کووڈ 19 کے خلاف ویکسین بنانے میں بھی سائنس دانوں کو بھی درپیش ہے۔ 

میوٹیشنز سے کیسے نمٹا جائے؟ 

میڈیا کی دی جانے والی یہ خبر، کہ کووڈ 19 میں تقریبا 40 میوٹیشنز دیکھی گئی ہیں، لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے کافی ہے۔ لیکن تمام نئی ابھرنے والی بیماریوں میں اتنی میوٹیشنز ایک عام بات ہے۔ ان میں 95 فیصد میوٹیشنز بہت ہی معمولی ہیں لہذا وہ بیماری کی نوعیت کو بہت کم متاثر کرنے کی اہل ہیں۔ 
ابھی تک صرف ایک میوٹیشن ایسی ہے جسے ایک علیحدہ سٹرین کہا جاسکتا ہے۔ اندازے کے مطابق 70 فیصد افراد میں بیماری کا باعث یہی سٹرین ہے جبکہ 30 فیصد لوگ دوسری کم خطرناک سٹرین سے متاثرہ ہیں۔ یہ سائنس دانوں کیلئے تھوڑی سی تشویش ناک بات ہے جو کہ تاخیر کا باعث بن رہی ہے۔ 

پس سوال یہ ہے کہ ویکسین کب تک متوقع ہے؟ 

ابھی تک کے مطابق بہت سے ٹرائل کیے جا رہے ہیں مگر پھر بھی ابھی کافی مہینے لگ سکتے ہیں۔ جبکہ اپروول، ڈسٹریبیوشن اور ماس پروڈکشن میں مزید کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ اس تمام عمل کو مزید 12 سے 18 مہینے لگ سکتے ہیں لیکن تھوڑی سی مزید کوشش سے اس عرصے کو مختصر کیا جا سکتا ہے اور اگلی سردیوں تک ویکسین لوگوں کے استعمال کیلئے مستند قرار دی جا سکتی ہے۔ 

آوٹ لک:

ابھی ویکسین کی حتمی شکل میں مزید ایک سال تک درکار ہے لہذا تب تک احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہی بہترین حکمت عملی ہے۔ کورونا وائرس کی ابتدائی علامات کے ظاہر ہونے پر اپنے ٹیسٹ کروانا بہت اہم ہے۔ ان میں پھیپھڑوں کا سی ٹی سکین، بلغم کا ٹیسٹ اور فیٹیگ پینل شامل ہیں  
شدید علامات جن میں سانس کی دشواری شامل ہے کی صورت میں کووڈ 19 کا مخصوص ٹیسٹ کروانا لازمی ہے

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.