کرونا وائرس سے صحت یابی کے بعد کے احوال

کرونا وائرس سے صحت یابی کے بعد کے احوال

Read In English

وائرس سے متاثرہ افراد کے لئے یہ بات بھی انتہائی اہم ہے کہ اس مہلک وائرس سے صحت یابی کا عمل کیسا ہے؟ جون ہاپکنز کے مطابق 1 ملین سے زائد افراد اس وائرس سے نجات پا چکے ہیں تاہم صحت یابی کا سفر تقریبا ہر کسی کیلئے خاصا مختلف ہے۔ صحت یابی کا پہلا اہم فیکٹر اس بیماری کا دورانیہ ہے جو کہ متاثر ہونے کے طریقے سے لیکر عمر اور دیگر بیماریوں کی موجودگی تک بہت سی چیزوں پر موقوف ہے۔ ان عناصر کی بنا پر خدشاتی تجزیہ کر کے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کوئی شخص کتنا عرصہ اس وائرس کے اثرات میں پھنسا رہے گا۔ شفا فار یو اس بات کا قائل ہے کہ ہم لوگ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس بیماری سے بچنے کی کوشش کریں اور علامات کی صورت میں اپنے آپکو علیحدہ کر لیں اور اپنا ٹیسٹ کروائیں۔ 

صحت یابی: 

عالمی ادارہ صحت کے مطابق معمولی علالت کی صورت میں علامات تقریبا 2 ہفتے میں برطرف ہو جاتی ہیں۔ تاہم شدید بیماری کی صورت میں ہر 20 میں سے 1 شخص کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کی صحت یابی بھی بہت غیر یقینی صورتحال اختیار کر سکتی ہے مگر ڈاکٹر ایلیسن پٹارڈ(ڈین آف فیکلٹی آف انٹینسو کیئر میڈیسن) کے مطابق ایسی صورتحال میں صحت یابی 12 سے 18 ماہ تک بھی لے سکتی ہے۔ ہر کسی کیس کا دورانیہ تو مختلف ہو گا مگر سوال یہ ہے کہ یہ عرصہ دوسرے لوگوں کو کیسے متاثر کرتا ہے اور انسان اپنی عام زندگی میں کیسے لوٹتا ہے؟ معمولی علامات کی صورت میں تو انسان کچھ ہی دنوں میں اپنے روزمرہ امور جاری کر سکتا ہے مگر شدید علامات جیسا کہ نمونیا یا سانس میں دشواری کی صورت میں روزمرہ امور تک رسائی کچھ ہفتے یا مہینے بھی لے سکتی ہے۔ مکمل نجات تقریبا 12 سے 18 ماہ کے اندر ممکن ہے۔ 

ری۔انفیکشن:

اپریل میں حاصل ہونے والے ڈیٹا کے مطابق ساوتھ کوریا کے 111 ایسے افراد جو کہ اس وائرس سے مکمل صحت یاب ہو چکے تھے دوبارہ سے اس کا شکار ہوئے اور ہسپتال میں ان کا علاج کیا گیا۔ اس سے بہت افراتفری پھیلی مگر حقیقت یہی ہے کہ اس جدید وائرس کے بارے میں بہت سی باتیں جاننا ابھی باقی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ری۔انفیکشنز بھی بآسانی دیکھے جا سکتے ہیں۔ 

اینٹی باڈیز:

سائنس دان اس بارے میں تحقیق کر رہے ہیں کہ ہمارا جسم اس وائرس کے مقابلے میں کیا طریقہ کار اختیار کرتی ہے۔ وائرس کی دیگر اقسام میں متاثرہ شخص کا جسم اینٹی باڈیز بنا کر قوت مدافعت فراہم کرتا ہے مگر اس وائرس کے معاملے میں ابھی تک تحقیق جاری ہے۔ 

عام حالات میں کسی بھی وائرس کے انفیکشن کی صورت میں ہمارا جسم اینٹی باڈیز بنا کر کچھ عرصہ کیلئے قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ وینیت میناکری(وائرولوجسٹ ایٹ یونیورسٹی آف ٹیکسز) کے مطابق کرونا وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے 7 سے 10 دن بعد تک ہمارا جسم اینٹی باڈیز بنا لیتا ہے۔ 

آوٹ لک: 

اس مہلک وائرس کا خاتمہ مستقبل قریب میں تو دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا اور ویکسین کی عدم موجودگی میں موسم خزاں اور سرما میں اس بیماری کی ایک مزید شدید لہر بھی متوقع ہے۔ لہذا گورنمنٹ کی طرف سے جاری کردہ ہدایات اور عام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہی فی الوقت واحد ذریعہ نجات ہے۔ دو میٹرز کا سماجی فاصلہ بے حد ضروری ہے۔ معمولی علامات کی صورت میں خود کو گھر تک محدود کرنا اور شدید علامات میں ٹیسٹ کروانا انتہائی اہم ہے۔ کسی بھی قسم کے مشورے کیلئے شفا فار یو کی آن لائن سہولیات کا فائدہ اٹھائیں۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.