مچھلی کھانے کے صحت پر اثرات

مچھلی کھانے کے صحت پر اثرات

۔
مچھلی اور شیل فش وغیرہ ہمارے کھانوں کا ایک اہم جزو ہیں۔ میڈیٹرینین ڈائٹ میں مچھلی اور دیگر اشیاء کو خاصی اہمیت حاصل ہے۔ پر پھر بھی لوگ اس دل کی بیماریوں کیلئے مفید خوراک کو اپنی خوراک میں شامل کرنے سے کتراتے کیوں ہیں۔ عام طور پر بنا احتیاط کے انتخاب کی گئی مچھلی میں موجود زہریلے مادوں، مرکری اور دیگر بیکٹیریا وغیرہ کی وجہ سے یہ تاثر پایا جاتا ہے۔ 
 
 
مچھلی بہت سے اہم غذائی اجزاء کا ذریعہ ہے جس میں اومیگا۔3، وٹامن ڈی اور سیلینیم قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ پروٹین بھی مچھلی کا ایک اہم حصہ ہے۔ خاص طور پر اومیگا۔3 ہمارے دل کیلئے بہت مفید ہے اور ہارٹ ریٹ اور بلڈ پریشر میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ یہ کولیسٹرول کی مقدار میں کمی کا بھی باعث بنتا ہے اور نتیجتا عارضہ دل اور سٹروک جیسی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔ فوائد کے ساتھ ساتھ چند احتیاطی تدابیر پر بھی عمل لازمی ہے۔ جو افراد مچھلی کھانے سے گریزاں ہیں انہیں اس کے کھانے سے فوائد و نقصانات کے تناسب کا اندازہ کرنے کے بعد اس چیز کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ 
 
 
مچھلی اور دیگر اشیاء استعمال کرتے ہوئے کچھ مضر اثرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ زہر آلود مادے جیسا کہ مرکری بعض اقسام کی مچھلیوں میں ذیادہ پائے جاتے ہیں جن میں ٹونا، مرکل، سارڈ فش اور مارلن شامل ہیں۔ اور کچی مچھلیوں اور شیل فش جیسا کہ آئسٹرز، سکیلوپس اور کلیمز وغیرہ میں بیکٹیریا کی نشونما بھی نسبتا ذیادہ ہوتی ہے۔ اور بعض لوگ تو صرف اس وجہ سے مچھلی نہیں کھاتے کہ انہیں پکانی نہیں آتی۔ زیر ذکر عناصر میں کسی بھی وجہ سے ہمیں مچھلی کو ترک نہیں کرنا چاہیے اور اسے اپنی خوراک میں لازمی شامل کرنا چاہیے۔ دل کی صحت پر سی فوڈ کے مثبت اثرات تحقیق سے ثابت شدہ ہیں۔ لہذا آئیے ہمارے اذہان میں موجود شک و شبہات کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں: 
 

1۔ مرکری کی ذیادہ مقدار والی مچھلی سے گریز کریں: 

 
الف۔ سی فوڈ میں عام طور پر ہی مرکری کی مقدار ذیادہ ہوتی ہے مگر بعض مچھلیوں میں(جن کا ذکر اوپر کیا جا چکا ہے) یہ نسبتا اور ذیادہ پایا جاتا ہے۔ حاملہ خواتین اور بچوں کو ان مچھلیوں سے گریز
کرنا چاہیے۔ 
 
ب۔ لہذا اگر آپ ان مچھلیوں کا استعمال کثرت سے کر رہے ہیں تو آپ مرکری کی ذیادتی کے باعث ہاتھوں کی کپکپاہٹ، جسم کا سن ہونا یا یادداشت کے مسائل کا شکار ہو سکتے مگر یہ ایک نایاب عمل ہے۔ 
 
ج۔ ایک ہفتے میں مچھلی کی مجوزہ مقدار دو کھانے یا 12 آونس ہے۔ 
 

2۔ کچی مچھلی کھانے سے گریز کریں: 

 

الف۔ آئسٹرز سی فوڈ کا وہ جزو ہے جسے کچا بھی کھایا جاتا ہے خس کے نتیجے میں ہیضہ ہونے کے امکانات بہت حد تک بڑھ جاتے ہیں۔ 
 
ب۔ لہذا اگر آپ کو آئسٹرز پسند ہیں تو ان امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔ 
 

3۔ سی فوڈ کو گرل، بیک یا ساتے کر کے کھائیں: 

 

الف۔  سی فوڈ کو پکانے کے بہت ہی آسان اور تیز رفتار طریقے موجود ہیں۔ اور محض پکانے کی وجہ سے سی فوڈ کھانے سے اجتناب نہ کریں۔ اور ان طریقوں کو سیکھ کر اس اہم چیز کو خوراک کا حصہ بنا لیں۔ 
 
 
 
لہذا سی فوڈ کا ہفتے میں ایک یا دو بار استعمال صحت کیلئے مفید ہے۔ تاہم حاملہ خواتین اور بچوں کو مچھلیاں کھاتے ہوئے تھوڑی احتیاط برتنی چاہیے

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.