ایچ-آئی-وی کس طرح ایڈز میں تبدیل ہوتا ہے؟

ایچ-آئی-وی کس طرح ایڈز میں تبدیل ہوتا ہے؟

 

Read in English 

  اس سے پہلے کہ اپ ایچ-آئی-وی کے تین سب سے ضروری مراحل  کے بارے میں جانے، ایچ-آئی-وی کی علامات اور تشخیص کی تفصیلات پڑھ لیں

ایچ-آئی-وی تین مراحل سے گزر کر ایڈز میں تبدیل ہو جاتا ہے اور یہ تبدیلی علاج کے بغیر خاصی جلدی اور خطرناک ہو سکتی ہے۔ آئیے ان مراحل مرحلے کو اور تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔ 

١. اکیوٹ ایچ-آئی-وی انفیکشن

ایچ-آئی-وی کے جسم میں موجودگی کے اگلے دو سے چار ہفتوں کے دوران متاثرہ شخص مین نزلہ زکام جیسی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ یہ علامات کسی بھی انفیکشن کی وجہ سے ہو سکتی ہیں لہذا متاثرین کو اپنی حالیہ سرگرمیوں پر نظرثانی کرنی چاہئے کہ کہیں وہ ان خدشاتی عناصر میں مبتلا تو نہیں رہا جو ایڈز کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگر ایسا کوئی شبہ ہو تو فورا سے ٹیسٹ کروانا ہی بہترین حکمت عملی ہے۔ کیونکہ جتنا جلدی اس وائرس کی موجودگی کا پتہ چلے اتنا ہی قبل الذکر تبدیلی کو قابو کرنا آسان ہو گا۔ 

٢.  کلینکل لیٹینٹ/ ڈورمینٹ

یہ مرحلہ جو کہ ابتدائی علامات کے ظہور کے بعد شروع ہوتی ہے اس میں مریض کو کسی بھی قسم کی علامات کا سامنا نہیں ہوتا اور وائرس بہت ہی آہستگی سے تقسیم ہو رہا ہوتا ہے۔ 

یہ مرحلہ کئی سالوں تک جاری رہ سکتا ہے اور ایچ-آئی-وی کی  ایڈز میں تبدیلی ادھر ہی رک سکتی ہے اگر باقاعدہ طور پر علاج کروایا جائے۔ لیکن اس اسٹیجمیں رہتے ہوئے بھی متاثرہ افراد اس وائرس کی دوسرے لوگوں تک منتقلی کا شدید باعث بنتے ہیں اگر وہ ان عوامل میں شامل رہیں جو اس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔ اس اسٹیج کے دوران وائرس کی خون میں مقدار جسے وائرل لوڈ کہتے ہیں کافی کم ہوتی ہے۔ اور سی ڈی چار کاؤنٹ بھی نارمل لیول پر ہی ہوتا ہے اور جسم میں انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت ابھی تک نارمل ہوتی ہے۔

٣. ایکوائرڈ امیونو ڈیفیشنسی سنڈروم ایڈز

یہ اس بیماری کی سب سے خطرناک مرحلہ ہے جس میں ایچ-آئی-وی ایڈز میں بدل چکا ہوتا ہے اور ہمیں قوت مدافعت بخشنے والے سیلز-سی ڈی چار سیلز کی تعداد میں واضح کمی آنے لگتی ہے اور ہمارا جسم ان جراثیم سے لڑنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے جو عام حالات میں ہمیں بالکل نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ ان انفیکشنز کو اپورچنسٹک انفیکشنز کہتے ہیں۔ ایڈز کی تشخیص کے بعد انسان بس کچھ سال تک ہی زندہ رہ پاتا ہے۔ اس مرحلہ کی تشخیص تب ہوتی ہے جب ہمارا سی ڈی فور کاؤنٹ کم ہو کر 200 سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔ 

اس مرحلہ کی علامات میں بھی نزلہ زکام جیسی ہی ہوتی ہیں جیسا کہ بخار، رات کو ٹھنڈے پسینے آنا، شدید کمزوری، گلینڈز کی سوزش اور وزن میں نمایاں کمی۔ 

ان مراحل کو بخوبی سمجھنے کے بعد کل ہم اس کے علاج کے بارے میں جانیں گے۔ اگر آپ میں سے کوئی ان علامات کا شکار ہے یا اگر کوئی ویسے ہی ایچ-آئی-وی کا ٹیسٹ کروانا چاہتا ہے تو دیر مت کریں اور رجوع کریں شفا فار یو سے اور بہترین نتائج حاصل کریں۔ 

 

 

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.