انٹرسٹیشیل لنگ ڈیزیز(آئی۔ایل۔ڈی)

انٹرسٹیشیل لنگ ڈیزیز(آئی۔ایل۔ڈی)

 
آئی۔ایل۔ڈی پھیپھڑوں کی ان بیماریوں کو کہا جاتا ہے جن میں پھیپھڑوں کے اندر زخم بن جاتے ہیں۔ جن سے پھیپھڑوں کا ٹشو سخت ہو کر پھیلنے میں دشواری پیدا کرنے لگتا ہے اور سانس کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ آئی۔ایل۔ڈی پھیپھڑوں میں موجود ایک ٹشو کی چھوٹی سی تہہ جسے انٹرسٹیشیم کہتے ہیں میں مسائل کے باعث جنم لیتی ہے۔ ٹشو کی کم موٹائی کی بنا پر ایکسرے، سی ٹی یا ایم۔آر۔آئ پر اس کی شناخت نسبتا مشکل ہوتی ہے۔ 

انٹرسٹیشیل لنگ ڈیزیز(آئی۔ایل۔ڈی) کی اقسام: 

اس کی کئی اقسام ہیں جن میں چند عارضی مگر بعض جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔ ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں: 
۔ایسبسٹوز: یہ بیماری ایسبسٹوز-جو کہ اکثر تعمیراتی عوامل کے دوران ہوا میں شامل ہو جاتا ہے-کی سانس میں بے جا شمولیت کے باعث جنم لیتی ہے۔ ایسبسٹوز 20وی صدی کا ایک مشہور زمانہ کیمیکل تھا جو کہ تعمیراتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا رہا مگر اس کے خطرناک اثرات کے باعث اس کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی۔ لیکن بعض کم ترقی یافتہ ممالک میں آج بھی یہ استعمال کی جاتی ہے بالخصوص فوجی عمارتوں میں اس کی موجودگی اس گروہ میں اس بیماری کی اکثریت کی واضح دلیل ہے۔ 
۔سارکائڈوسس: انفلیمیشن اور جراثیم پر مدافعتی نظام کے اثرات کے دوران پھیپڑوں اور دیگر اعضا میں ان سیلز کی ذیادتی کے باعث جنم لینے والی یہ بیماری پھیپڑوں سمیت دیگر جسم کے حصوں جیسا کہ دل، آنکھیں اور جلد کو بھی اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ 
۔انٹرسٹیشیل نیمونائٹس/نمونیا: 
آئی۔ایل۔ڈی کی اس شکل میں لنگ کے انٹرسٹیشیم کو بیکٹیریا، وائرس یا دیگر جراثیم اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ ذیادہ تر یہ انفیکشن بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے اور بالخصوص یہ مرض سکلیروڈرما کی مریضوں کو متاثر کرتا ہے۔

علامات: 

۔ سانس میں دشواری: آئی۔ایل۔ڈی کے مرض میں یہ علامت سب سے ذیادہ پائی جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ مزید شدت اختیار کر لیتی ہے اور اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ 
۔کھانسی: اس بیماری میں ذیادہ تر خشک کھانسی ہوتی ہے۔ 
۔وزن میں کمی: ائی۔ایل۔ڈی میں وقت کے ساتھ ساتھ وزن میں نمایاں کمی آ جاتی ہے جس کی وجہ سے اس بیماری کی نوعیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ 

وجوہات: 

آئی۔ایل۔ڈی کی کئی وجوہات بتائی گئی ہیں جن میں مندرجہ ذیل سر فہرست ہیں: 
۔ایسبسٹوز کی سانس میں موجودگی
۔پرندوں کے گوشت کا بے جا استعمال بالخصوص کبوتر کے
۔تعمیراتی جگہوں، کانوں یا مختلف فارمز پر ملازمین کے سانسوں میں کوئلے یا سیلیکا کے ذرارت کی شمولیت
۔بعض ادویات جیسا کہ ایمی۔اوڈارون اور بلیومائسن وغیرہ

تشخیص: 

اس کی تشخیص مندرجہ ذیل طریقوں سے کی جا سکتی ہے: 
۔ہائی ریزولیوشن سی ٹی سکین: اس کی مدد سے انٹرسٹیشیم کی چھوٹی سی باریک تہہ بھی آسانی سے دیکھی جا سکتی ہے۔
۔ پلمونری فنکشن ٹیسٹ: اس سے ہمیں پھیپڑوں کے افعال کی کارکردگی کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے پھیپھڑوں کتنی ہوا کو اپنے اندر سما سکتے ہیں۔ 
آئی۔ایل۔ڈی کی تشخیص بعد اس کی قسم معلوم کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ اس مقصد کیلئے پھیپڑوں میں سے چھوٹا سا ٹشو نکال کر مائیکروسکوپ کے نیچے اس کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ 

علاج: 

۔اینٹی بائیوٹکس: اگر تو آئی۔ایل۔ڈی کی وجہ کوئی بیکٹیریا ہے تو اسے اینٹی بائیوٹک سے مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔ 
۔آکسیجن: سانس کے ذریعے دی جانے والی آکسیجن مزید نقصانات سے بچاتی ہے۔ 
۔کورٹیکوسٹیرائیڈز: ان کو سانس کے ذریعے دے کر پھیپھڑوں میں انفلیمیشن کو کم کیا جا سکتا ہے۔ 
۔ پھیپھڑوں کا تبادلہ: اگر آئی۔ایل۔ڈی اپنی آخری مراحل تک پہنچ گئی ہے تو پھیپھڑوں کا تبادلہ کر کے اسے حل کیا جا سکتا ہے۔ 
 
قصہ مختصر یہ کہ اس سے بچاو کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے اردگرد ہوا کو پاک رکھیں، باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال یقینی بنائیں، سگریٹ نوشی سے گریز کریں، ہوا کو صاف کرنے والی پیوریفائرز کا استعمال کریں۔ اور اس کا شکار ہونے کی صورت میں پریشانی نہیں بلکہ سمجھداری سے بروقت علاج کو ترجیح دیں کیونکہ یہ ایک قابل علاج مرض ہے۔ 

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.