ڈیمنشیا کے امکانات کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟

ڈیمنشیا کے امکانات کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟

Read in English

ڈیمنشیا کے مرض میں انسان کی یادداشت میں کمی، بات چیت میں مسائل، سمجھ بوجھ اور فہم و فراست میں نمایاں تبدیلی پیدا ہو جاتی ہے جو روز مرہ کے امور کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ الزائمرز ڈیمنشیا کی بنیادی شکل ہے جس کی سب سے بنیادی شکل یادداشت میں کمی کی صورت میں نمودار ہوتی ہے۔ یہ مرض سب سے ذیادہ بڑھاپے میں پایا جاتا ہے اور تقریبا 50 سے 65 سال کے افراد میں سے آدھے تقریبا اس کا شکار ہوتے ہیں اور پوری دنیا میں تقریبا 50 ملین افراد کو ڈیمنشیا نے اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے۔ اوسطا 10 ملین افراد ہر سال اس مسئلے کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے 2 ملیں لقمہ اجل بن جاتے ہیں لہذا اس بات کا سمجھنا بے حد ضروری ہے کہ ہم کیسے اس مرض سے خود کو بچا سکتے ہیں۔ 

مندرجہ ذیل عناصر ڈیمنشیا کے امکانات کو براہ راست متاثر کرتے ہیں: 

۔ڈائٹ/خوراک:

اگر کسی کی خوراک میں نمک، سیچوریٹڈ فیٹس اور شوگر کی ذیادتی ہو جبکہ فائبر کی کمی ہو تو انسان ذیابیطس، بلڈ پریشر اور موٹاپے کا شکار ہو سکتا ہے جو کہ ڈیمنشیا کی سب سے اہم وجوہات میں سے ہیں۔ 

صحت مندانہ اور متوازن غذا ان تمام بیماریوں سے نجات دلاتی ہے اور ہماری دماغی صحت کو بہتری کی طرف لے جانے میں مدد دیتی ہے۔ ماہرین میڈیٹرینین ڈائٹ کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس غذائی ترکیب میں بنیادی اجزا سبزیاں، مچھلی، پھل، کافی، خشک میوہ جات اور زیتون کا تیل ہیں  جو کہ تمام سیچوریٹڈ فیٹس سے ماورا ہیں جبکہ اومیگا 3 سے بھرپور ہیں اور ان میں موجود اینٹی آکسیڈینٹ ہمارے دماغ میں ہونے والی انفلیمیشن کو ختم کرتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ دماغ تک خون کی رسائی کو بہتر بناتے ہیں۔ اس غذائی ترکیب کے استعمال سے ڈیمنشیا کے امکانات خاصے کم ہو جاتے ہیں اور انسان کی سمجھ بوجھ کی صلاحیت برقرار رہتی ہے۔ 

۔ وزن اور ورزش:

موٹاپا اور وزن میں ذیادتی بلڈ پریشر اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا باعث بنتی ہے جو کہ واسکولر ڈیمنشیا اور الزائمرز کی اہم وجہ ہے۔ در حقیقت 2016 میں ایک سٹڈی کے مطابق وہ افراد جو باقاعدہ طور پر ورزش کرتے ہیں ڈیمنشیا کے مرض سے بچے رہتے ہیں۔ بہت سے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ کتنی ورزش کی جائے تو ہر ہفتہ 2.5 گھنٹے ورزش ہمارے جسم کو صحت مند رکھنے کیلئے بہت ہے۔ ورزش کسی بھی شکل میں کی جا سکتی ہے مثلا سائیکل چلانا، واک، جوگنگ یا تیراکی مگر اس میں استقامت لازمی ہے۔ 

۔ سیگریٹ نوشی: 

سیگریٹ نوشی ہماری خون کی نالیوں میں تنگی پیدا کر کے خون کے بہاو کو متاثر کرتی ہے جس سے بلڈ پریشر اور دیگر دل کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ کینسر کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ یہ امراض سیگریٹ نوشی کے ہماری دیگر جسمانی افعال کو متاثر کر کے ناگزیر طور پر ڈیمنشیا کا باعث بنتے ہیں۔ 65 سال کے بعد سگریٹ نوشی اس مرض کے امکانات کو خطرناک حد تک بڑھا دیتی ہے یہاں تک کہ عالمی ادارہ صحت نے بوڑھے افراد کو سیگریٹ نوشی سے بالخصوص گریز کرنے کا حکم دیا ہے۔ 

سگریٹ نوشی سے نجات کیلئے یک لخت اسے چھوڑ دینا ہی سب سے اہم طریقہ ہے لیکن اگر ایسا کرنا مشکل ہو تو اپنے آپ کو مختلف سرگرمیوں میں مشغول رکھا جائے جس سے سٹریس سے بچا جا سکے۔ یا چیونگم کھانا اور پانی کا بھرپور استعمال بھی اس عادت کو ترک کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ایسے کسی سپیشل پروگرام میں شمولیت بھی کافی فائدہ مند ہو سکتی ہے۔ 

۔ نفسیاتی امراض اور ڈپریشن:

محقیقین کے مطابق نفسیاتی امراض بالخصوص ڈپریشن بھی ڈیمنشیا کی اہم وجہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ڈپریشن میں انسان کا موڈ ہمیشہ خراب رہتا ہے اور خوشی کا احساس بہت ہی ماند پڑ جاتا ہے جس کے باعث ایسی سرگرمیوں میں مشغول رہنا انسان کیلئے نہایت مشکل ہو جاتا ہے جن میں دماغی افعال شامل ہوں۔ نتیجتا دماغ اس طریقے سے کام نہیں کر پاتا جیسے اسے کام کرنا چاہئے اور انسان کی سمجھ بوجھ کی صلاحیت قدرے کم ہو جاتی ہے۔ 

ڈپریشن سے نجات کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائے جا سکتے ہیں: 

۔ کسی نفسیات کے ماہر سے علاج 

۔ اپنا معاشرتی رویے میں تبدیلی اور دوستوں اور فیملی کے ساتھ میل جول 

۔ اپنے مسائل کے بارے میں دریافت کرنے کیلئے سپورٹ پروگرام/گروپ میں شمولیت 

۔ ایسی صحت مندانہ سرگرمیوں میں شمولیت جس سے انسان تروتازہ محسوس کرے

۔ کھانے پینے، ورزش اور سونے جاگنے کا خاص خیال 

۔ شکر گزاری 

۔ باہر نکل کر دھوپ میں گھومنا پھرنا

اوپر درج معلومات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ڈیمنشیا آج کل کے دور کا ایک اہم مسئلہ ہے لیکن مندرجہ بالا عناصر کو کنٹرول کرنے سے اس سے نجات ممکن ہے۔ تاہم اگر پھر بھی آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی دماغی صحت متاثر ہو رہی ہے تو جلد از جلد ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ اگر آپ 50 سال سے ذیادہ عمر کے ہیں تو اپنا باقاعدہ طور پر چیک اپ کروائیں تاکہ ایسے کسی بھی مرض کو جلدی سے حل کیا جا سکے۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.