اوبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر یا او سی ڈی دراصل کیا ہے ؟

اوبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر یا او سی ڈی دراصل کیا ہے ؟

اوبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر یا او سی ڈی دراصل غیر معقول،مستقل اور غیر ضروری سوچوں اور اوہام کے تسلط (اوبسیشنز) اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے رد عمل(کمپلشنز) کے سلسلے کو کہتے ہیں جو انسان کی زندگی میں ہیجان کی سی کیفیت پیدا کر دیتی ہے اور انسان کی روز مرہ کی زندگی انتہائی دشوار ہو جاتی ہے۔ 

یہ غیر ضروری سوچیں انسان کیلئے وبال جان بن جاتی ہیں۔ انسان ان سوچوں سے دور بھاگتا ہے مگر یہ پھر بھی مسلسل انسان کو تنگ کرتی رہتی ہیں حتی کہ انسان اپنی پریشانی کو کم کرنے کیلئے ان سوچوں کے مطابق عمل بھی کرنے لگتا ہے۔ اور یہ ترتیب ایک نہ ختم ہونے والے سائیکل کی شکل اختیار کر لیتی ہے جس کے باعث انسان انتہائی ڈپریشن اور انزائیٹی میں جا سکتا ہے۔ 

دنیا کی تقریبا 2.3 فیصد آبادی او سی ڈی کا شکار ہے اور خواتین اس بیماری کا نسبتا ذیادہ جلدی شکار ہو سکتی ہیں۔ عموما یہ بیماری 20 کی دہائی میں شروع ہوتی مگر بسا اوقات 35 سے 40 سال کے افراد بھی اسکا شکار ہو جاتے ہیں۔ 

او سی ڈی کئی طرز کی ہو سکتی ہے۔ اس میں انسان میں جراثیم آلود ہونے کا خوف پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ بار بار ہاتھ دھونے لگتا ہے۔ اسی طرح بعض افراد جانتے ہوئے کہ دروازہ بند ہے بار بار تالے کو چیک کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح وہ ان غیر ضروری سوچوں سے پیدا ہونے والی اینزائٹی کو قابو میں رکھتے ہیں۔ 

یوں تو اس مرض میں مبتلا لوگوں میں کئی طرح کی علامات دیکھی جاتی ہیں مگر یہ علامات عموما 5 اقسام کی ہوتی ہیں: 

۔ چیکنگ 

۔ ذخیرہ اندوزی 

۔ آلودگی کا خوف

۔ ترتیب و تسلسل 

۔ بار بار آنے والی سوچیں 

اوپر درج 5 اقسام میں آنے والی او سی ڈی کی ہزاروں علامات ہو سکتی ہیں: 

۔ چولہا بند ہے یا نہیں یا دروازے بند کیے یا نہیں اور ایسے کئی شکوک و شبہات۔

۔ چیزوں کی بے ترتیبی پر انتہائی فکر مندی کا شکار ہو جانا 

۔ ناجائز خیالات اور بے ہودہ سوچوں کے متعلق سرعام بات چیت 

۔ بار بار سامنے آنے والی جنسی فحش تصاویر اور خیالات 

۔ بار بار گنتی کرنا 

۔ مختلف انداز سے چلنا

۔ کسی ایک روٹین پر بہت سختی سے عمل پیرا ہونا اور اس میں ذرا سی بے ترتیبی پر شدید پریشان ہو جانا۔

۔ بار بار ہاتھ دھونا حتی کہ جلد اترنے لگے۔

۔ کسی دوسرے کے چھونے پر چیز گندی ہو جانے کا خوف پیدا ہو جانا۔ 

۔ ہاتھ ملاتے ہوئے جھجکتے رہنا۔ 

 

ان علامات کی شدت ہر مریض میں مختلف ہوتی ہے۔ علامات مرض کے شروع میں معمولی جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہیں۔ تاہم ان کی شدت کو قابو میں کر کے ایک عام زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ 

او سی ڈی کا علاج اور ڈاکٹر سے کس وقت رجوع کیا جائے؟ 

 

سب سے پہلے انسان کو کمال پسندی اور او سی ڈی میں فرق پتہ ہونا چاہیئے۔ کئی افراد ہر کام کو صفائی ستھرائی اور سلیقے سے کرنے کے عادی ہوتے ہیں جبکہ بعض افراد اپنی غیر ضروری سوچوں کے ہاتھوں  مجبور ہو کر ایسا رویہ اختیار کر لیتے ہیں۔ 

 

لہذا ایسے افراد جو اس قسم کی سوچوں کے باعث زندگی میں بے چینی کا شکار ہیں انہیں فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔ آج ہی شفا فار یو سے منسلک ماہر نفسیات سے اپنی بیماری کی تشخیص کروائیں اور بروقت علاج شروع کریں۔ 

علاج: 

۔ کاگنیٹو بیہیویئرل تھراپی

اس طرز علاج میں انسان کو اپنی نفسیات اور اعصاب پر قابو پانے کیلئے بیماری سے متعلق آگاہ کیا جاتا ہے تا کہ وہ ایسی غیر معقول سوچوں اور حرکات سے گریز کر سکے۔ اس طریقہ ہائے علاج میں انسان مختلف سرگرمیوں کے ذریعے اپنی سوچ، عمل اور احساسات میں تبدیلی پیدا کر لیتا ہے۔ 

۔ ادویات

مخصوص ادویات جیسا کہ زولوفٹ، پروزیک، پیکسل، لیکسیپرو اور لوووکس اس مرض کے علاج میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان ادویات کی مناسب مقدار کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ لازمی ہے۔ شفا فار یو سے منسلک ماہر نفسیات سے آپ ان ادویات کو اپنی بیماری کے مطابق سیٹ کروا سکتے ہیں!

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.