کرونا وائرس حمل کو کیسے متاثر کرتا ہے اور ہمیں کیا کرنا چاہئیے؟

کرونا وائرس حمل کو کیسے متاثر کرتا ہے اور ہمیں کیا کرنا چاہئیے؟

کسی حاملہ خاتون کا اس وائرس کا شکار ہو جانا قدرتی طور پر ہی ایک خطرناک بات ہے۔ تاہم اس وائرس کا حاملہ خاتون پر اثرات جاننا بھی کافی اہم ہے۔ تحقیق کے مطابق ایک حاملہ خاتون میں بھی علامات تقریبا ایک جیسی ہیں۔ تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین میں وائرس کے معمولی علامات جیسا کہ کھانسی، بخار، سر درد یا سونگھنے اور ذائقے میں مسئلہ شامل ہیں۔ حمل کی صورت میں اپنا ٹیسٹ بار بار کروانا بہت اہم ہے۔ شفا فار یو حمل سے لیکر وائرس سے متعلق کسی بھی قسم کی مشاورت فراہم کر رہا ہے اور ٹیسٹس کی بھی سہولت موجود ہے۔ 

حمل کے دوران:

کرونا وائرس کے شدید علامات ترجیحی بنیادوں پر ان افراد میں نظر آتے ہیں جو یا تو بڑھاپے میں ہیں یا ان کی قوت مدافعت خراب ہو چکی ہے یا وہ کسی دیرینہ مرض کا شکار ہیں۔ ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ حاملہ خواتین کو یہ وائرس کسی اور انداز میں متاثر کرتی ہے۔ لہذا اس وائرس کی وجہ سے حمل گر جانا یا مزید کوئی پیچیدگیاں پیدا ہو جانا یا ایسی کسی بھی بات پر کان دھرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایسے کوئی بھی شواہد موجود نہیں ہیں ۔ لیکن کسی بھی علامت کے ظہور پر اپنا ٹیسٹ لازمی کروانا چاہیئے کیونکہ یہ وائرس بچوں میں برتھ ڈیفیکٹس کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔ اسی طرح حمل کے دوران حاصل کردہ کوئی پھیپھڑوں کی شدید بیماری ان کی صحیح بناوٹ یا میچورٹی کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ تاہم وائرس کی وجہ سے وقت سے پہلے ڈلیوری کے مابین کوئی تعلق نہیں دیکھا گیا۔ 

حمل کے بعد: 

ایسے نومولود بچے دیکھے گئے ہیں جو کرونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔ تاہم ہر بچہ براہ راست ماں کے ذریعے متاثر نہیں ہوا۔ ذیادہ تر بچے چھینکتے یا کھانستے ہوئے نکلنے والے ذرات کے باعث متاثر ہوتے ہیں۔ اس بات پر بھی تحقیق کی گئی کہ یہ وائرس ماں سے بچے تک ماں کے دودھ کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے یا نہیں؟ دیکھا گیا کہ ماں کے دودھ میں اس وائرس کے بالکل بھی ذرات موجود نہیں مگر دودھ پلاتے ہوئے کھانسی یا چھینک کے باعث یہ وائرس بچے کو متاثر کر سکتی ہے۔ لہذا اس عمل کے دوران مکمل احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بے حد ضروری ہے۔ تاہم اس وبا کے دوران بچے کو بریسٹ پمپ کے ذریعے دودھ پلانا ہی بہترین حکمت عملی ہے۔ 

جنرل ایڈوائز:

وائرس سے بچنے کیلئے کوئی ایسا فرق نہیں ہے جو اختیار کرنا پڑے۔ حمل کے دوران سماجی فاصلہ اختیار کرنا، فیس ماسک پہننا، ہاتھوں کو دھونا بے حد ضروری ہے۔ تاہم بچے کی ڈیلیوڑی کے دوران امیریکن کالج آف گائناکالوجسٹس اینڈ آبسٹیٹریشین کے مطابق وائرس پوزیٹو خواتین کے نو مولود بچوں کو آئسولیشن میں رکھ کر مانیٹر کرنا لازمی ہے۔ بچوں میں فیس شیلڈ کا استعمال ممنوع ہے تا کہ سانس بند ہونے سے مزید مسائل نہ پیدا ہوں۔ اسی طرح سوتے ہوئے اور دیگر جگہوں پر احتیاطی تدابیر بالکل ایک جیسی ہیں۔ 

آوٹ لک: 

ابھی تک کرونا وائرس اور اس کے حمل پر اثرات کے بارے میں مکمل معلومات موجود نہیں مگر تحقیق کے مطابق یہ وائرس حمل یا بچے کو بہت بری طرح متاثر نہیں کرتا۔ تاہم تمام احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل حمل کے دوران اور بھی اہم ہے اور اپنے آپکو کرونا وائرس سمیت مزید بیماریوں کیلئے ٹیسٹ کرانا بھی بہت اہم ہے۔

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.