خواتین میں اوویرین کینسر کی صورت میں کیا کرنا چاہئیے؟

خواتین میں اوویرین کینسر کی صورت میں کیا کرنا چاہئیے؟

ووریز خواتین کے تولیدی گلینڈز ہیں جو کہ انڈہ اور خواتین کے ہارمون اسٹروجن اور پروجیسٹرون بنانے کیلئے مختص ہیں۔ اوویرین کینسر اووریز کے خلیوں کی بے قابو تقسیم سے جنم والا ایک کینسر ہے جو کہ عدم علاج کی صورت میں ارد گرد کے ٹشوز کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ قریبا 20 فیصد اوویرین کینسرز کا ابتدائی مراحل پر ہی پتہ چل جاتا ہے۔ اس کی تنبیہی علامات یوں تو عجیب اور معمولی ہوتی ہیں مگر ابتدائی مراحل میں اس کا علاج ممکن ہے جبکہ آخری مراحل میں یہ تقریبا نا قابل علاج ہو جاتا ہے۔ 2020 میں امریکہ میں تقریبا 21 ہزار اوویرین کینسرز کی تشخیص کی گئی ہے۔ پاکستان میں 13.6 فیصد خواتین اس کینسر کا شکار ہو جاتی ہیں۔ 

 

اوویرین کینسرز کی اقسام: 

اووریز میں 3 اقسام کے سیلز پائے جاتے ہیں جو کہ 3 مختلف اقسام کے کینسرز کا باعث بن سکتے ہیں۔ 

۔ ایپیتھیلیئل ٹیومرز: یہ سیلز اووری کی بیرونی سطح پر پائے جاتے ہیں اور تقریبا 90 فیصد ٹیومرز اس قسم کے ہوتے ہیں۔ 

۔ سٹرومل ٹیومر: ہارمون بنانے والے سیلز سے جنم لینے والے ٹیومرز سٹرومل ٹیومر کہلاتے ہیں اور یہ تقریبا 7 فیصد ہوتے ہیں۔ 

۔ جرم سیل ٹیومر: انڈہ بنانے والے خلیوں سے جنم لینے والا ٹیومر جرم سیل ٹیومر کہلاتا ہے اور یہ کافی نایاب ہوتا ہے۔ 

 

اوویرین کینسرز کی علامات: 

ابتدائی علامات: 

۔ کھانے میں دشواری 

۔ پیٹ میں تناو اور درد 

۔ کچھ تھوڑا سا بھی کھانے کے بعد پیٹ بھر جانے کا احساس 

۔ وزن میں کمی 

۔ پیشاب بار بار آنا 

دیگر علامات: 

۔ تھکاوٹ 

۔ قبض 

۔ کمر درد 

۔ پیٹ میں جلن 

۔ ماہواری میں مسائل 

۔ سیکس کے دوران درد کا احساس 

۔ ڈرمیٹومائیوسائٹس(یہ جلد کی ایک نایاب بیماری ہے جس میں جلد پر ریش اور پٹھوں میں کمزوری پیدا ہو جاتی ہے)۔ 

مندرجہ بالا علامات مختلف اقسام کے کینسرز میں مختلف نوعیت کی ہو سکتی ہیں۔ علامات کی موجودگی میں بروقت علاج کے بغیر پیچیدگیاں پیدا ہونے کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں۔ لہذا ان علامات کی موجودگی میں ڈاکٹر سے جلد از جلد مشاورت لازمی کریں۔ 

 

اوویرین کینسرز کے خدشاتی عناصر: 

یہ موضوع ابھی تک صیغہ راز میں ہے مگر مندرجہ ذیل عناصر کی موجودگی اس کینسر کے امکانات کو بڑھا دیتی ہیں: 

۔ عمر: گویا کہ ہر عمر کی خواتین میں یہ کینسر ہو سکتا ہے مگر 50 سے 60 سال کی خواتین میں بالخصوص ذیادہ خدشہ ہوتا ہے۔ 

۔ خاندان میں موجودگی: 

خاندان میں دو قریبی رشتہ داروں میں اس کینسر کی موجودگی بھی اس کا امکان بڑھا دیتی ہے۔ 

۔ موٹاپا

۔ ادویات: بانجھ پن کی شکایت کی ادویات اور اسٹروجن ریپلیسمنٹ تھراپی بھی اس کینسر کے ساتھ منسلک ہو سکتے ہیں 

۔ وراثتی جینیاتی مسائل: برکا 1اور برکا 2 جینز میں میوٹیشنز کی وجہ سے بھی یہ کینسر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ 

۔ اینڈومیٹری۔اوسس

 

اوویرین کینسر کی تشخیص: 

ڈاکٹر پیلوک اگزام کی مدد سے مختلف مسائل کا پتہ لگا سکتا ہے مگر چھوٹے موٹے کینسرز عموما اس ایگزام پر نہیں پتہ لگ پاتے جبکہ ریکٹو۔وجائنل ایگزام کے ذریعے ایسے ٹیومرز کا پتہ لگانا ممکن ہے۔ مندرجہ ذیل ٹیسٹس بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں: 

۔ پیٹ اور پیلوس کا سی ٹی سکین یا ایم آر آئی

۔ ٹرانس وجائنل الٹراساونڈ: اس میں ساؤنڈ ویوز کے ذریعے ٹیومرز کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہیں مگر اس سے اس بات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ یہ کینسر پھیلا ہوا ہے یا نہیں۔ 

۔ بلڈ ٹیسٹس: خون میں سی۔اے 125 اینٹی-جن کی مقدار اوویرین کینسر سمیت دیگر تولیدی اعضا کے کینسرز کا بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ 

۔ بائیوپسی: اس میں اووری سی ایک چھوٹا سا ٹشو اتار کر اسے مائیکروسکوپ کے نیچے دیکھا جاتا ہے جس کی مدد سے کینسر کو سب سے بہترین طریقے سے دیکھا جا سکتا ہے۔

 

کیا اوویرین کینسر کی کوئی سٹیجز ہیں؟ اگر ہاں تو ان کی کیا اقسام ہیں؟ 

اوویرین کینسر کی 4 سٹیجز ہیں: 

سٹیج 1: اس کی مزید 3 سب۔سٹیجز ہیں: 

1۔ اس میں کینسر صرف ایک اووری تک محدود ہوتا ہے۔ 

2۔ اس میں کینسر دونوں اووریز تک پھیل جاتا ہے۔

3۔ کینسر اووریز کے باہر تک پھیل چکا ہوتا ہے۔ 

 

سٹیج 2: اس کی مزید 2 سب۔سٹیجز ہیں: 

1۔ کینسر بچہ دانی یا فیلوپئین ٹیوب تک پھیل جاتا ہے۔ 

2۔ کینسر بلیڈر یا ریکٹم تک پھیل جاتا ہے۔ 

 

سٹیج 3: اس کی مزید 3 سب۔سٹیجز ہیں: 

1۔ کینسر سیلز پیلوس، پیٹ اور اس کے لمف نوڈز تک رسائی حاصل کر لیتا ہے مگر یہ صرف مائیکروسکوپ کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے۔

2۔ اس میں کینسر ظاہری طور پر آنکھ کے ذریعے پیلوس سے پیٹ تک پہنچتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ 

3۔ کینسر سیلز پیٹ میں تین چوتھائی انچ تک پیٹ کے اندر یا جگر یا تلی کے باہر تک نظر آ سکتے ہیں۔ 

 

سٹیج 4: اس سٹیج میں کینسر دماغ یا جگر جیسے دور دراز آرگن تک پھیل جاتا ہے۔ اس کی مزید دو سب۔سٹیجز ہیں: 

1۔ کینسر سیلز پھیپھڑوں میں موجود فلوڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ 

2۔ یہ کینسر کی آخری سٹیج ہوتی ہے اور اس میں کینسر تلی، جگر، جلد اور دماغ جیسے آرگنز تک پھیل جاتا ہے۔ 

 

اوویرین کینسر کا علاج: 

علاج سٹیج کی مناسبت سے مختلف ہو سکتا ہے: 

۔ کیموتھراپی  

۔ کینسر سیلز کو نکالنے کیلئے کی جانے والی سرجری

۔ ہارمونل تھراپی 

۔ ٹارگٹڈ تھراپی 

 

اوویرین کینسر سے تحفظ: 

ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ خواتین میں مندرجہ ذیل صورتوں میں اوویرین کینسر کے امکانات کم ہو جاتے ہیں: 

۔ حاملہ خواتین 

۔ ہارمونل برتھ کنٹرول کی گولیوں پر منحصر خواتین 

۔ ٹیوبز کو بند کرانے والی خواتین 

۔ بچوں کو چھاتی کا دودھ پلانے والی خواتین 

۔ ایسی خواتین جنہوں نے بچہ دانی نکلوا لی ہو

۔ روزانہ باقاعدگی سے ورزش کرنے والی خواتین 

۔ کارسینوجنز سے پرہیز کرنے والی خواتین 

۔ ایک صحت مندانہ اور متوازن غذا پر مشتمل طرز زندگی رکھنے والی خواتین

Recommended Packages

Uzair Arshad

Uzair is a medical student of the penultimate year of MBBS in Allama Iqbal Medical College, Lahore. He is always interested in making things easy that are relatively difficult. Exploration is another catchy half and reading is a cup of tea.